آج پہلے آئینہ خانہ سجایا جائے گا
پھر رخ ہم شکل پیغمبر دکھایا جائے گا

سارے مظلوموں کے لب پر مسکراہٹ آئے گی
مسکرا کر ظالموں کو جب رلایا جائے گا

ساقی کوثر کا بیٹا جا رہا ہے نہر پر
دیکھنا اب نہر کو پانی پلایا جائے گا

جس میں ہوگا ناصر شبیر بننے کا ہنر
وہ اگر کوفے میں بھی ہو تو بلایا جائے گا

مظہر اوصاف رب ہیں یہ بتانے کے لیئے
ایک عاصی کو کلیجے سے لگایا جائے گا

کس کو کہتے ہیں شجاعت جان جائے گا جہاں
حرملہ کے تیر پر جب مسکرایا جائے گا


مشخصات

آخرین ارسال ها

آخرین جستجو ها